ماہ صفر کی بدعاتاللہ تعالی نے سال میں بارہ مہینے مقر ر کیے ہیں جن میں 的中文翻譯

ماہ صفر کی بدعاتاللہ تعالی نے سال م

ماہ صفر کی بدعات

اللہ تعالی نے سال میں بارہ مہینے مقر ر کیے ہیں جن میں سے چار حرمت والے ہیں ۔ہمارے ہاں ہر مہینے میں کوئی نہ کوئی بدعات ایجاد کرلی گئ ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے سال کے پہلے مہینے کی بدعات کے بعد صفر کا مہینہ آتا ہے جس کو منحوس سمجھا جاتا ہے اس مہینے کے بارے میں طرح طرح کے خیالات پاَئے جاتے ہیں لوگوں کے ذہن میں ،نبیّ جب اس دنیا فانی میں تشریف لائے تو دنیا جاہلیت کے اندھیروں میں ڈوبی ہوئی تھی۔اور کئی طرح کے توہمات اور وساوس میں مبتلا تھی۔زمانہ جاہلیت کے باطل خیالات اور رسومات میں سے صفر بھی ہے صفرکے متعلق ان کا گمان تھا کہ ہر انسان کے پیٹ میں ایک سانپ ہوتا ہے،جب پیٹ خالی ہوتواور بھوک لگی ہو تو وہ سانپ کاٹتا ہے اور تکلیف پہنچاتا ہے،اسکے علاوہ کئی لوگ صفر کے مہینے کے بارے میں بد فال لیتے تھےکہ اس میں بکثرت مصیبتیں نازل ہوتی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان توہمات جاہلانہ کا رد فرمایا آپّ کا ارشاد گرامی ہے"لا عدوی ولاصفر ولامۃ"[بخاری کتاب طب باب لا صفر وھو یاخز البطن رقم ھامۃ ۵۸۱۷]
بہت سے توہم پرست لوگ اس مہینے میں شادی نہیں کرتے،چنے ابال کر محلے میں باٹتے ہیںتاکہ ہماری بلائیں دوسروں کی طرف چلی جائے،آٹے کی ۳۶۵ گولیاں بنا کر تالابوں میں ڈالتے ہیں تاکہ ہماری بلائیں ٹل جائیں۔رزق کے لیے ۳۱۱ مرتبہ سورۃ مزمل پڑھنا،اس مہینے کو مردوں کے لیے بھاری سمجھنااور اس کی تیرہ تاریخ کو منحوس سمجھنا۔،اسلام نے واضح کیا کہ جیسے اعمال ہوں گے۔ویسے ہی نتائج نکلیں گے۔نیک اعمال کے نتائج اور برے اعمال کے نتائج برآمد ہونگے۔کوئی لمحہ کوئی دن،کوئی وقت ہمارے لیے منحوس نہیں ،ہماری بد اعمالیاں ہمارے لیے ضرور منحوس ثابت ہوتی ہیں ۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج ہمارے ہاں کلمہ گو لوگوں میں بے شمار توہمات اور بد شگونیاں پیدا ہو چکی ہیں،جو قومیں دین فطرت یعنی اسلام سے اعراض کرتی ہیں وہی توہمات اور بد شگونیوں میں مبتلا ہوجاتی ہیں پھر انہیں ہر چیز میں ہر کام میں نحوست نظر آتی ہے۔یہ سب بدگمانیاں توہمات انسان کو اندر سے کمزور کر دیتی ہے۔اس کے برعکس اللہ کی ذات پہ پختہ یقین ایمان و توکل انسان کو مضبوط بناتے ہیں مسلمان کو اس بات پہ پختہ یقین ہونا چاہیے کہ نفع و نقصان کا مالک اللہ ہے اس کے سوا کسی کے پاس یہ اختیار نہیں نہ کسی ولی کے پاس نہ کسی نبی کے پاس حتی کہ نبیّ جو تمام انبیاء اور رسول کے امام ہیں وہ بھی کسی کے نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے"آپّ کہیے کہ میں تو اپنے نفع و نقصان کا مالک بھی نہیں سوائے اس کے جو اللہ چاہے،اور اگر میرے پاس غیب کا علم ہوتا تو بہت ساری بھلائیاں اکٹھی کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی ،میں تو صرف ڈرانے والا اور خو شخبری دینےوالا ہوں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہیں۔
صفر وہ مہینہ ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معمول کی عبادت کے علاوہ نہ کوئی خاص عبادت کی نہ کہ ہمیں کرنے کا حکم دیا اور نہ کسی خاص بلا سے بچنے کے لیے خبردار کیا توہمات اور شگون جو اس ماہ سے منسوب کیے جاتے ہیں ان کی کوئی حقیقت نہیں ،عربوں کے ہاں اس ماہ سے متعلق جو غلط تصورات پائے جاتے تھے اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ عرب حرمت کی وجہ سےتین ماہ ذوالقعد،ذوالحجہ۔ محرم،میں جنگ و جدل سے باز رہتے اور انتظار کرتے کہ یہ پابندی ختم ہوں تو وہ نکلیں اور لوٹ مار کریں لہذا صفر شروع ہوتے ہی وہ لوٹ مار رہزنی اور جنگ و جدل کے ارادے سے جب گھروں سے نکلتے،تو ان کے گھر خالی رہ جاتے یوں عربی میں یہ محاورہ صفر المکان"[ گھر کا خالی ہونا] معروف ہو گیا صفر اور صفر کے معنی ہے خالی ہونا،
مشہور تاریخ دان سخاوی نے اپنی کتاب "المشہور فی اسماء الایام والمشہور میں ماہ صفر کہ وجہ تسمیہ یہ لکھی ہے۔"عربوں نے جب یہ دیکھا کہ اس مہینے میں لوگ قتل ہوتے ہیں اور گھر برباد یا خالی ہوتے ہیں تو انہوں نے اس سے یہ شگون لیا کہ یہ مہینہ ہمارے لیے منحوس ہے۔گھروں کی بربادی اور ویرانی کی اصل وجہ پہ غور نہیں کیا،نہ ہی اپنے عمل کی خرابی کا احساس کیا،جبکہ نحوست کے بارے میں قرآن مجید میں ارشاد ہے۔[ سورہ بنی اسرائیل]" ترجمہ: اور ہم نے ہر انسان کا شگون اس کے گلے میں لٹکا رکھا ہے اور قیامت کے روز ہم ایک کتاب اس کے لیے نکالیں گے جسے وہ کھلا ہوا پائے گاپڑھ اپنا نامہ اعمال ،آج اپنا حساب لگانے کے لیے تو خود ہی کافی ہے۔
یہ آیت واضح کرتی ہیں کہ انسان کی نحوست کا تعلق خود اس کے اپنے عمل کی وجہ سےہے۔جبکہ انسان عموما یہ سمجھتا ہے کہ نحوست باہر سے آئی ہے چناچہ وہ کبھی کسی انسان کو کبھی کسی جانور کو ،کبھی کسی عدد کو اور کبھی کسی مہینے کو منحوس قرار دینے لگتے ہیں۔عربی میں نحوست کے لیے لفظ طیرہ استعمال ہوتا ہے۔جو طیر سے نکلا ہے جس کے معنی پرندے کے ہیں،عرب چونکہ پرندے کے اڑنے سے فال لیتے تھے،اس لیے طائر بد فالی کے لیے استعمال ہونے لگا،
اللہ تعالی فرماتا ہے سورہ النساء میں
"بھلائی جو تمہیں پہنچے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو برائی تمہیں پہنچے تو وہ تمہارے نفس کی طرف سے ہے،
سورہ توبہ میں اللہ فرماتا ہے٫؛کہہ دیجئے کہ ہمیں ہرگز کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی سوائے اس کے جو اللہ نے ہمارے حق میں لکھ رکھی ہے،وہی ہمارا کارساز ہے اور مومنوں کو تو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے،
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور اس بات پہ یقین کرلو کہ اگر پوری امت جمع ہوکرتمہیں نفع پہنچانا چاہے تو نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے حق میں لکھ دیا ہے اور اگر پوری امت مل کر تمہیں نقصان پہنچانا چاہے تو نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے حق میں لکھ دیا ہے،
سیدنا عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "بد شگونی شرک ہے بد شگونی شرک ہے ۔تین بار فرمایا اور ہم میں سے کوئی ایسا نہیں [اسے وہم ہوجاتا ہو] لیکن اللہ تعالی توکل کی وجہ سے اسے دور کردیتا ہے۔
اہل کتاب بھی جب دین کی اصل تعلیمات سے دورہوگئے تو اس طرح کے شگون لینے لگے جن کا ذکر قرآن مجید میں کیا
0/5000
原始語言: -
目標語言: -
結果 (中文) 1: [復制]
復制成功!
零个月异端 (创新)اللہ تعالی نے سال میں بارہ مہینے مقر ر کیے ہیں جن میں سے چار حرمت والے ہیں ۔ہمارے ہاں ہر مہینے میں کوئی نہ کوئی بدعات ایجاد کرلی گئ ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے سال کے پہلے مہینے کی بدعات کے بعد صفر کا مہینہ آتا ہے جس کو منحوس سمجھا جاتا ہے اس مہینے کے بارے میں طرح طرح کے خیالات پاَئے جاتے ہیں لوگوں کے ذہن میں ،نبیّ جب اس دنیا فانی میں تشریف لائے تو دنیا جاہلیت کے اندھیروں میں ڈوبی ہوئی تھی۔اور کئی طرح کے توہمات اور وساوس میں مبتلا تھی۔زمانہ جاہلیت کے باطل خیالات اور رسومات میں سے صفر بھی ہے صفرکے متعلق ان کا گمان تھا کہ ہر انسان کے پیٹ میں ایک سانپ ہوتا ہے،جب پیٹ خالی ہوتواور بھوک لگی ہو تو وہ سانپ کاٹتا ہے اور تکلیف پہنچاتا ہے،اسکے علاوہ کئی لوگ صفر کے مہینے کے بارے میں بد فال لیتے تھےکہ اس میں بکثرت مصیبتیں نازل ہوتی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان توہمات جاہلانہ کا رد فرمایا آپّ کا ارشاد گرامی ہے"لا عدوی ولاصفر ولامۃ"[بخاری کتاب طب باب لا صفر وھو یاخز البطن رقم ھامۃ ۵۸۱۷]بہت سے توہم پرست لوگ اس مہینے میں شادی نہیں کرتے،چنے ابال کر محلے میں باٹتے ہیںتاکہ ہماری بلائیں دوسروں کی طرف چلی جائے،آٹے کی ۳۶۵ گولیاں بنا کر تالابوں میں ڈالتے ہیں تاکہ ہماری بلائیں ٹل جائیں۔رزق کے لیے ۳۱۱ مرتبہ سورۃ مزمل پڑھنا،اس مہینے کو مردوں کے لیے بھاری سمجھنااور اس کی تیرہ تاریخ کو منحوس سمجھنا۔،اسلام نے واضح کیا کہ جیسے اعمال ہوں گے۔ویسے ہی نتائج نکلیں گے۔نیک اعمال کے نتائج اور برے اعمال کے نتائج برآمد ہونگے۔کوئی لمحہ کوئی دن،کوئی وقت ہمارے لیے منحوس نہیں ،ہماری بد اعمالیاں ہمارے لیے ضرور منحوس ثابت ہوتی ہیں ۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج ہمارے ہاں کلمہ گو لوگوں میں بے شمار توہمات اور بد شگونیاں پیدا ہو چکی ہیں،جو قومیں دین فطرت یعنی اسلام سے اعراض کرتی ہیں وہی توہمات اور بد شگونیوں میں مبتلا ہوجاتی ہیں پھر انہیں ہر چیز میں ہر کام میں نحوست نظر آتی ہے۔یہ سب بدگمانیاں توہمات انسان کو اندر سے کمزور کر دیتی ہے۔اس کے برعکس اللہ کی ذات پہ پختہ یقین ایمان و توکل انسان کو مضبوط بناتے ہیں مسلمان کو اس بات پہ پختہ یقین ہونا چاہیے کہ نفع و نقصان کا مالک اللہ ہے اس کے سوا کسی کے پاس یہ اختیار نہیں نہ کسی ولی کے پاس نہ کسی نبی کے پاس حتی کہ نبیّ جو تمام انبیاء اور رسول کے امام ہیں وہ بھی کسی کے نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے"آپّ کہیے کہ میں تو اپنے نفع و نقصان کا مالک بھی نہیں سوائے اس کے جو اللہ چاہے،اور اگر میرے پاس غیب کا علم ہوتا تو بہت ساری بھلائیاں اکٹھی کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی ،میں تو صرف ڈرانے والا اور خو شخبری دینےوالا ہوں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہیں۔صفر وہ مہینہ ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معمول کی عبادت کے علاوہ نہ کوئی خاص عبادت کی نہ کہ ہمیں کرنے کا حکم دیا اور نہ کسی خاص بلا سے بچنے کے لیے خبردار کیا توہمات اور شگون جو اس ماہ سے منسوب کیے جاتے ہیں ان کی کوئی حقیقت نہیں ،عربوں کے ہاں اس ماہ سے متعلق جو غلط تصورات پائے جاتے تھے اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ عرب حرمت کی وجہ سےتین ماہ ذوالقعد،ذوالحجہ۔ محرم،میں جنگ و جدل سے باز رہتے اور انتظار کرتے کہ یہ پابندی ختم ہوں تو وہ نکلیں اور لوٹ مار کریں لہذا صفر شروع ہوتے ہی وہ لوٹ مار رہزنی اور جنگ و جدل کے ارادے سے جب گھروں سے نکلتے،تو ان کے گھر خالی رہ جاتے یوں عربی میں یہ محاورہ صفر المکان"[ گھر کا خالی ہونا] معروف ہو گیا صفر اور صفر کے معنی ہے خالی ہونا،著名历史学家 skhawe 在他的书,"almshhor,每月 oalmshhor 写了这推理,零 alaam 名称。"当我看到阿拉伯人是在房子里或空和这个月,他们是这个坏,不幸的是我们这个月。破坏的房屋和对应于你的行动上,反映也不是什么感觉,而在古兰经 》 中有关说邪恶问题的根本原因。[章巴尼以色列]"翻译︰ 我们每个人的预兆挂在喉咙和复活的一天,我们将会把一本书哪他们 گاپڑھ 发现自己今天,你的信是充足的为自己的行为。这节经文清楚人的邪恶,因为它自己本身的过程 sehai。而人类通常认为这种罪恶是外面所以他们永远的人类、 动物和有时它需要一个月到不吉利的数字。在阿拉伯语中的邪恶 tera 词。之三来自鸟正在寻求从鸟飞的周五,以来阿拉伯,所以鸟被用于邪恶,发力真主说︰ 在章 NISA,"这就是好来自真主,和他们到达你达成你,就是从你,在苏拉 ہے٫,说; 说"我们根本可以到达没有麻烦︰ 除了安拉处于我方是写,降临,信徒必须依靠真主独自一人,اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور اس بات پہ یقین کرلو کہ اگر پوری امت جمع ہوکرتمہیں نفع پہنچانا چاہے تو نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے حق میں لکھ دیا ہے اور اگر پوری امت مل کر تمہیں نقصان پہنچانا چاہے تو نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے حق میں لکھ دیا ہے،سیدنا عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "بد شگونی شرک ہے بد شگونی شرک ہے ۔تین بار فرمایا اور ہم میں سے کوئی ایسا نہیں [اسے وہم ہوجاتا ہو] لیکن اللہ تعالی توکل کی وجہ سے اسے دور کردیتا ہے۔اہل کتاب بھی جب دین کی اصل تعلیمات سے دورہوگئے تو اس طرح کے شگون لینے لگے جن کا ذکر قرآن مجید میں کیا
正在翻譯中..
結果 (中文) 3:[復制]
復制成功!
D9 %% 85% d 8% db 7% % 10.76% 20% d 8% b 5% d 9% 10.76% d 8% B1 % db 9% %%在 20% 必要转换 20% 8 C D 8% 在 8% d af 8% % d 8% b 9% d 8% 在 7% d 检查无效 8% 5 占座占座 5%
正在翻譯中..
 
其它語言
本翻譯工具支援: 世界語, 中文, 丹麥文, 亞塞拜然文, 亞美尼亞文, 伊博文, 俄文, 保加利亞文, 信德文, 偵測語言, 優魯巴文, 克林貢語, 克羅埃西亞文, 冰島文, 加泰羅尼亞文, 加里西亞文, 匈牙利文, 南非柯薩文, 南非祖魯文, 卡納達文, 印尼巽他文, 印尼文, 印度古哈拉地文, 印度文, 吉爾吉斯文, 哈薩克文, 喬治亞文, 土庫曼文, 土耳其文, 塔吉克文, 塞爾維亞文, 夏威夷文, 奇切瓦文, 威爾斯文, 孟加拉文, 宿霧文, 寮文, 尼泊爾文, 巴斯克文, 布爾文, 希伯來文, 希臘文, 帕施圖文, 庫德文, 弗利然文, 德文, 意第緒文, 愛沙尼亞文, 愛爾蘭文, 拉丁文, 拉脫維亞文, 挪威文, 捷克文, 斯洛伐克文, 斯洛維尼亞文, 斯瓦希里文, 旁遮普文, 日文, 歐利亞文 (奧里雅文), 毛利文, 法文, 波士尼亞文, 波斯文, 波蘭文, 泰文, 泰盧固文, 泰米爾文, 海地克里奧文, 烏克蘭文, 烏爾都文, 烏茲別克文, 爪哇文, 瑞典文, 瑟索托文, 白俄羅斯文, 盧安達文, 盧森堡文, 科西嘉文, 立陶宛文, 索馬里文, 紹納文, 維吾爾文, 緬甸文, 繁體中文, 羅馬尼亞文, 義大利文, 芬蘭文, 苗文, 英文, 荷蘭文, 菲律賓文, 葡萄牙文, 蒙古文, 薩摩亞文, 蘇格蘭的蓋爾文, 西班牙文, 豪沙文, 越南文, 錫蘭文, 阿姆哈拉文, 阿拉伯文, 阿爾巴尼亞文, 韃靼文, 韓文, 馬來文, 馬其頓文, 馬拉加斯文, 馬拉地文, 馬拉雅拉姆文, 馬耳他文, 高棉文, 等語言的翻譯.

Copyright ©2024 I Love Translation. All reserved.

E-mail: